آنکھیں آنکھوں سے چار کر آیا
اور باقی ادھار کر آیا
سرسری سی نظر ملی اس سے
بے دھیانی میں پیار کرآیا
مسکراہٹ دبا کے ہونٹوں میں
نیچی نظروں سے وار کر آیا
کل جسے آنکھ بھر کے دیکھا تھا
آج سولہ سنگھار کر آیا
حسن کو شوق تھا ستائش کا
عشق کیوں جاں نثار کر آیا
یہ محبت یہاں کی جنس نہ تھی
یونہی خوابوں کو خوار کرآیا
دھڑکنوں پر ہزار پہرے تھے
سر پھرا پھر بھی پیار کر آیا