تم تو زندہ ہو دلربا ہو کر
مر گئے ہم تو با وفا ہو کر
کیسے کہہ دوں کہ بھول جاؤں گا
مر نہ جاؤں کہیں جدا ہو کر
ایک غلطی کی یوں ملی ہے سزا
رہ گیا ہوں میں غم زدہ ہو کر
تم نے توڑا ہے مجھ تعلق یوں
جانے کس شک میں مبتلا ہو کر
میں بھی بھٹکا بہت ہوں صحرا میں
کھو گیا وہ بھی ہے جدا ہو کر
جتنا چاہوں کرو ستم مجھ پر
جی اٹھوں گا میں پھر شفا ہو کر
لوگ تجھ کو بھی دیں گے دھوکہ یہاں
دیکھ لے تو بھی خیر خواہ ہو کر