سفر اتنا کیا کہ تھک گئی ہوں میں
کہاں سے چلی تھی اور کہاں آ کے ُرک گئی ہوں میں
محلوں کے خواب ہوں گئے کسی اور کے لیے
میں تو فقط تیری ذات پے ٹہر گئی ہوں میں
محبت میں نیاء ، یا ، ُپرانا کچھ نہیں ہوتا پھر
نجانے کیوں ہر بار تجھ سے نئی محبت کر گئی ہوں میں
تیری وفا بھی تیری عطاء تھی میرے لیے
اپنی زندگی کے حسین پل تیرے نام کر گئی ہوں میں
فقط التجاء ہیں کہ اپنی چاہیت صدا ساتھ رکھنا
کہ اپنی زندگی کو تیری نام کر گئی ہوں میں