سلسلے وفاؤں کے
Poet: sehrish By: sehrish zahid, narang mandiسلسلے وفاؤں کے ٹوٹ جاتے ہیں اکثر
ساحل پر مسافر ڈوب جاتے ہیں اکثر
عمر بھر ساتھ نبھائیں گے یہ کہ کر
زندگی بھر کے لئے بچھڑ جاتے ہیں اکثر
نازک طنابوں کے یہ خوبصورت بندھن
ہوا کی سرگوشیوں سے ٹوٹ جاتے ہیں اکثر
جو تنہائی میں بھی ہمیں یاد نہیں کرتے
محفل میں وہ ہمیں یاد آتے ہیں اکثر
ان جذبات کی نزاکت کوئی کی سمجھے
بےرخی سےبھی یہ مرجاتے ہیں اکثر
کتنے ہی ماہ جبیں چہرے سحر
زمیں اوڑھ کر سو جاتے ہیں اکثر
More Love / Romantic Poetry






