سلسلے پیار کے ساتھ چلتے گئے
ہمارے ان کے ساتھ رابطے نہ گئے
صرف ایکبار پکارا تھا انہیں الفت میں
پھر ہم ان کے گھر انہیں ملنے نہ گئے
سناٹا چھایا رہتا ہے شہر کی گلیوں میں
لگی جس گھر آگ تو لوگ دیکھنے نہ گئے
بے حسی کا عالم ہے اب زمانے میں ایسا
دلوں میں حائل لوگوں کے فاصلے نہ گئے