سلگتی نظروں کا خواب ہو تم

Poet: بانو صایمہ By: مصدق رفیق, Karachi

سلگتی نظروں کا خواب ہو تم
محبتوں کا شباب ہو تم

سمجھ نہ پائی جسے کبھی میں
کتاب دل کا وہ باب ہو تم

کہو تو جز دان میں چھپا لوں
کھلی ہوئی اک کتاب ہو تم

بچھے تھے راہوں میں پھول کتنے
جو بھا گیا وہ گلاب ہو تم

برا کہے تم کو لاکھ دنیا
مرے تو عالی جناب ہو تم

نہیں ہے بس میں تمہیں بھلانا
عجب طرح کا عذاب ہو تم

لگا کہ منزل تمہی ہو لیکن
نظر کا میری سراب ہو تم

وفا سے عاری سہی مزاجاً
وفا کا میری جواب ہو تم

کئی سوالوں میں تم گھرے ہو
مگر بہت لا جواب ہو تم

الٹ کے رکھ دی ہے میری دنیا
حیات کا انقلاب ہو تم

میں راگ رنگ اور رقص جیسی
غزل ترنم رباب ہو تم

یہ نشہ ٹوٹا نہ زندگی بھر
بہت پرانی شراب ہو تم

اے جان بانوؔ یہ جان لو اب
بذات خود انتخاب ہو تم
 

Rate it:
Views: 143
23 May, 2025