سمت میں ساحلوں کے وہ گہرائیاں کہاں

Poet: Naghma Habib By: Naghma Habib, Peshawar

قسمت میں ساحلوں کے وہ گہرائیاں کہاں
جو بحر کو نصیب وہ پہنائیاں کہاں

ہجومِ آدمی کا نام شہر پڑ گیا
لیکن وہ شہر ِدل کی بزم آرائیاں کہاں

ہر ایک کو ہے فخر فنِ گفتگو پہ آج
لیکن وہ سادہ لہجوں کی سچائیاں کہاں

لوگوں کے بیچ میں بھی ہر ایک شخص ہے تنہا
وہ پُر سکون لمحوں کی تنہائیاں کہاں

عمارتیں تو ساری فلک بوس ہو گئیں
تعمیرِ آدمی کی وہ اونچائیاں کہاں
 

Rate it:
Views: 1433
25 Oct, 2010