سمت میں ساحلوں کے وہ گہرائیاں کہاں
Poet: Naghma Habib By: Naghma Habib, Peshawarقسمت میں ساحلوں کے وہ گہرائیاں کہاں
جو بحر کو نصیب وہ پہنائیاں کہاں
ہجومِ آدمی کا نام شہر پڑ گیا
لیکن وہ شہر ِدل کی بزم آرائیاں کہاں
ہر ایک کو ہے فخر فنِ گفتگو پہ آج
لیکن وہ سادہ لہجوں کی سچائیاں کہاں
لوگوں کے بیچ میں بھی ہر ایک شخص ہے تنہا
وہ پُر سکون لمحوں کی تنہائیاں کہاں
عمارتیں تو ساری فلک بوس ہو گئیں
تعمیرِ آدمی کی وہ اونچائیاں کہاں
More Love / Romantic Poetry







