لبوں کی مسکراہٹ سے سمجھ جاتی تو اچھا تھا
کسی کو دل نے چاہا ہے سمجھ جاتی تو اچھا تھا
تیری نظروں سے یہ نظریں صنم ملتی رہیں اکثر
تیری نظروں کو نظروں سے چرا لیتا تو اچھا تھا
لبوں کی مسکراہٹ سے سمجھ جاتی تو اچھا تھا
کسی کو دل نے چاہا ہے سمجھ جاتی تو اچھا تھا
وہ اکثر شام سے پہلے جو نکلی باغ کی جانب
خوشی کے پھول بن کے دل بکھر جاتا تو اچھا تھا
لبوں کی مسکراہٹ سے سمجھ جاتی تو اچھا تھا
کسی کو دل نے چاہا ہے سمجھ جاتی تو اچھا تھا
یہ دل چاہے جسے یارو! اسی کو دنیا چاہتی ہے
وہ اس دل کے خیالوں سے بکل جاتی تو اچھا تھا
لبوں کی مسکراہٹ سے سمجھ جاتی تو اچھا تھا
کسی کو دل نے چاہا ہے سمجھ جاتی تو اچھا تھا
بگائیں پیار کی تیری نزر کرتا ہے شیدائی
نہیں ملتی خیالوں سے نکل جاتی تو اچھا تھا
لبوں کی مسکراہٹ سے سمجھ جاتی تو اچھا تھا
کسی کو دل نے چاہا ہے سمجھ جاتی تو اچھا تھا