سمندر کو گرانا چاہتا ہوں
وہاں دریا بنانا چاہتا ہوں
نہیں طغیانی آئے گی یہاں پھر
مصیبت سے بچانا چاہتا ہوں
نہیں ہوتا بنا اس کے گزارہ
میں ساجن کو منانا چاہتا ہوں
پرانی شاعری اچھی نہیں ہے
نیا کچھ کرکے لانا چاہتا ہوں
تعلق عمر بھر قائم رہے گا
میں ملنے کا بہانہ چاہتا ہوں
محبت میں لطافت اب نہیں ہے
نیا کوئی زمانہ چاہتا ہوں
کروں گا اب میں اظہارِ محبت
مقدر آزمانہ چاہتا ہوں