سمٹ جانے کی چاہت میں اور بھی بکھر گئے
دل میں اترتے اترتے نظر سے بھی اتر گئے
جب اپنے دل کی آرزو بر آ نہیں پائی تو
ہم سے ہی بگڑنے لگے ایسے بپھر گئے
واللہ بھلا ہو ان کی قاتل نگاہ کا
ایسے ملی کہ اپنے مقدر سنور گئے
چہرے کے خد و خال تغیر میں ڈھل گئے
بس دیکھتے ہی دیکھتے پل میں نکھر گئے
عظمٰی یہ روگ اپنے بس کا کام نہیں تھا
یہ کام کیسے کس طرح ہم کر گزر گئے