سنو
اب مجھے کچھ نہیں کہنا
مجھے کچھ نہیں سننا
بہت لڑ لیا ہیں تقدیر سے
اب مجھے اور نہیں لڑنا
کیسے جلتے ہیں ارمان
تم نہ سمجھ سکو گیے
جاؤ راستہ بدلو لکی
مجھے اب محبت کی
راہوں میں اور نہیں پڑا
کبھی میرے لفظ رقص کرتے تھے
میری آنکھوں میں چپکے چپکے
تمہارے خواب پلتے تھے
شام و سحر تو ایک طرف ہے
میرے ہر لمحات میں
تمہارے خیال بستے تھے
میری ُامیدیں ، میری ُامگیں
تم ہی سے تھی وابستہ
میری دعاوں میں تمہارے
ذکر صبح و شام چلتے تھے
کوئی تمہیں بھی ُبرا کہے تو
میری وفایئں بہت تکیف دیتی ہیں مجھے
اب مجھے اس بے گناہ
دل پے اور ظلم نہیں کرنے
میری محبت تمہارے لیے ہے
اور شاید تم تک ہی رہے گئی مگر
شیشے سا ہیں وجود میرا لکی
اب مجھے پتھر کے
لوگوں سے سوال نہیں کرنے
مجھے کچھ نہیں کہنا
مجھے کچھ نہیں سننا