سنو اے مشرقی لڑکی
وفا تیرا حسیں گہنا
حیا تیری حنا بندی
سنو اے مشرقی لڑکی
تم اکثر خواب بوتی ہو
پھر ان خوابوں میں سوتی ہو
اور ان خوابوں ہی خوابوں میں
محبت کے گلابوں میں
نئی کرنیں پروتی ہو
کبھی ہنستی ہو کلیوں سا
کبھی چھپ چھپ کے روتی ہو
کبھی ٹھہراؤ کا عالم
کبھی بیتاب ہوتی ہو
یہ سارے رنگ ہیں تیرے
یہ سارے انگ ہیں تیرے
مگر یہ رنگ پھیکے ہیں
حیا سے ہیں اگر خالی
سنو اے مشرقی لڑکی
کبھی مغرب کو نہ تکنا
نہ بنیادوں کو ٹھکرانا
وہاں کے کھوکھلے رشتے
تقدس چھینن لیتے ہیں
نگاہوں کا، پناہوں کا
سمے کی چلتی راہوں کا
ثقافت کے لبادے میں
تمدن کے بکھیڑوں میں
ہوس کی راجداری ہے
عجب ہی کھیل جاری ہے
سنو اے مشرقی لڑکی
وفا تیرا حسیں گہنا
حیا تیری حنا بندی
آزادی سے کہیں بڑھ کر
حسیں ریتوں کی پابندی
سنو اے مشرقی لڑکی