سنو۔۔۔ یوں عمر گھٹتی ہے
بہت سوچا نہیں کرتے
محبت کر کے آئینہ
بہت دیکھا نہیں کرتے
یوں ہاتھوں کی لکیروں کو
بہت چوما نہیں کرتے
کسی دل میں وہ کہتا ہے
بہت ٹھہرا نہیں کرتے
جو خود اپنا ہو آئینہ
اُسے دھندلہ نہیں کرتے
جہاں تاریک سوچیں ہوں
وہاں چمکا نہیں کرتے
جو آنسُو دل سے اُ بھریں ہو
اُنہیں روکا نہیں کرتے
اکیلے خود تو رہتے ہیں
نہیں تنہا نہیں کرتے
کسی کے ہجر میں بابر
بہت جاگا نہیں کرتے
سنو----!
یوں عمر گھٹتی ہے
بہت سوچا نہیں کرتے