وہ اک بھولی سی لڑکی تھی ہمارے گھر وہ آئی تھی
نظر اس پہ پڑی جب تو وہ میرے دل کو بھائی تھی
ہاں کوئی بات تھی شاید کہ جب میں نے اسے دیکھا
بھلے انجان تھے دونوں مگر وہ مسکرائی تھی
بہت ہی خوبصورت تھی کہ بس کیا تم کو بتلاؤں
یوں لگتا تھا خدا نے جیسے فرصت میں بنائی تھی
سمجھوتہِ محبت پھر کر لیا میں نے
کہ جذبات سے میرے اسے بھی آشنائی تھی
قدم سے قدم ِملا کے چلا وہ ہمنوا میرا
چلا جو ہمقدم تو جل گئی ساری خدائی تھی
نظر جانے لگی کس کی جدا وہ ہو گیا مجھ سے
کہا اس نے کہ یوں سمجھو مقدر میں جدائی تھی
سوائے آنسوؤں اور سسکیوں کے نہ تھا کچھ بھی میرا فیصل
کہ اس بےنام عاشق کا مقدر بے وفائی تھی