میں خواب بن کے اسے نیند میں دکھائی دوں
وہ میری قربت جو چاہے تو میں جدائی دوں
کچھ اس طرح مجھے چاہے کہ ہر گھڑی اس کو
میں دھڑکنوں کی طرح قلب میں سنائی دوں
کتاب کھول کے بیٹھے تو میرا چہرہ ہو
ورق ورق میں میں ہی اسے دکھائی دوں
تڑپ تڑپ کے مجھے مانگتا رہے لیکن
سوائے اپنے میں ساری اسے خدائی دوں