الجھے ہوئے ہیں ایسے خیالوں کی بھیڑ میں ہم تو رہے ہمیشہ سوالوں کی بھیڑ میں سویا ہوا ہے چاند ستاروں کے درمیاں جیسے ہو کوئی زہرہ جمالوں کی بھیڑ میں طاہر ہمارے دکھ کو سمیٹا ہے رات نے لوٹے گئے ہیں ہم تو اجالوں کی بھیڑ میں