آپ ہی کا دیوانہ ---- آپ ہی کا سودائی
آپ ہی کا عاشق ہے ---- آپ کا تمنائی
شہر ِ دل میں آوارہ ---- پھر رہا ہے سودائی
دوست پوچھنے آئے ---- زک یہ کس نے پہنچائی
کب سے دل گرفتہ ہو --- کیوں ہے آبلہ پائی
ہنس کے چپ رہا لیکن --- آنکھ اُس کی بھر آئی
شہر ِ دل میں آوارہ ---- پھر رہا ہے سودائی
جانے خانۂ دل میں ---- کس کی یاد در آئی
بے طرح طبیعت پر ---- بے کلی سی ہے چھائی
خلق سے کنارہ کش ---- ہے عزیز تنہائی
شہر ِ دل میں آوارہ ---- پھر رہا ہے سودائی
دل لگی نہیں یارو ---- تلخ ہے یہ سچائی
بات اُن کی محفل میں --- جب کبھی نکل آئی
کہہ دیا وہ پاگل ہے ---- کر رہا ہے رسوائی
شہر ِ دل میں آوارہ ---- پھر رہا ہے سودائی