سورج کا یہاں دن میں نظارہ نہیں کوئی
تاروں کا گھنی شب میں تماشا نہیں کوئی
یادوں کا تسلسل بھی گراں بار ہوا ہے
نکلوں بھی تو کس راہ سے ، رستہ نہیں کوئی
یہ خواب مرے پیڑ پہ شاخوں کی طرح ہیں
آندھی ہے یا طوفاں ہے ،پرندہ نہیں کوئی
چاہت کا تقاضا ہے تجھے دل میں بٹھا لوں
میں عام سی لڑکی ہوں فرشتہ نہیں کوئی
میں نے تری دنیا میں محبت کے نظارے
دیکھے ہیں بہت آپ کے جیسا نہیں کوئی
کیا بات ہے گلشن میں یہ تتلی کا مقدر
شبنم ہے مگر پھول پہ پہرہ نہیں کوئی
اک چاند تو نکلا ہے مرے صحن میں وشمہ
حیرت ہے کہ مجھ جیسا ستارہ نہیں کوئی