سونپ دی ہے تجھے یہ زندگی
تیرے ہاتھوں میں دے دیا ہے ہاتھ اپنا
تیرے دیکھنے سے گبھرا گیا ہوں
دل اس ادا سے کبھی نہ دھڑکا
تم مسکرائے تو ہو گیا جہاں روشن
ایسا منظر پہلے کبھی نہ دیکھا
برسا تو دیکھو خوب ہے برسا
اجنبی دیس سے آیا بادل آوارہ
میں تو چل رہا تھا نرم پھولوں پہ
نجانے کیسے چبھ گیا کوئی کانٹا
تم نے بچھڑ جانے کی بات کی جو
لہو بن کر آنکھ سے آنسو ہے ٹپکا
ٹھہر سی گئی ہے یہ نظر اسی راہ پہ
جہاں تم چھوڑ گئے تھے مجھے تنہا