سونے کی کوششیں تو بہت کی گئیں مگر
Poet: امن چاند پوری By: Umair Khan, Peshawarسونے کی کوششیں تو بہت کی گئیں مگر
کیا کیجئے جو نیند سے جھگڑا ہو رات بھر
میں نے خود اپنا سایہ ہی بانہوں میں بھر لیا
اس کا خمار چھایا تھا مجھ پہ کچھ اس قدر
آنکھوں میں چند خواب تھے اور دل میں کچھ امید
جلتا رہا میں آگ کی مانند عمر بھر
کیوں کوئی اس پے ڈالے نظر احترام کی
کہلائے علم و فن میں جو یکتا نہ معتبر
پل میں تمام ہو گیا قصہ حیات کا
اس کی نگاہ مجھ پہ رہی اتنی مختصر
دشواریوں سے زندگی آساں ہوئی مری
دشواریوں کا خوف گیا ذہن سے اتر
ہم نے سخن میں کوئی اضافہ نہیں کیا
گیسو غزل کے صرف سنوارے ہیں عمر بھر
علم و ہنر ملے ہیں مگر تیرے سامنے
پہلے بھی بے ہنر تھے امنؔ اب بھی بے ہنر
More Love / Romantic Poetry






