سوچا ہے برا ، اچھے خیالات سے پہلے
ہر رنگ چرایا ہے شروعات سے پہلے
تجھ کو تو کبھی سحر محبت نہ ملے گی
تو نے کبھی سوچا ہی نہیں ذات سے پہلے
آباد ہوئے میرے بھی کرکٹ کے یہ میداں
دیکھیں گے کمالات ، کمالات سے پہلے
اس وقت نہیں تیری عنایت کی ضرورت
مرنا مجھے بہتر ہو گا خیرات سے پہلے
ڈوبا ہے جو ہر خواب تو اب اس سے گلہ کیا
سیلاب تو آنکھوں میں تھا صدمات سے پہلے
کب سے ہوں میں اس شہر فسوں کار میں حیراں
ہر سو ہی رقابت ہے فسادات سے پہلے
وشمہ بھی ہے صحرائے مسافت میں اکیلی
اور راہ میں کاٹی ہے گھٹا رات سے پہلے