سوچو تو ذرا پیار کا انجام کیا ہو ؟
تم پھیر لو نگاہیں پھر کہرام کیا ہو؟
بد ہوں کہ برا ہوں گو جیسا ہوں تمہارا
پاس میرے پھر اور کوئی انعام کیا ہو ؟
طعنہ کشی کرتا ھے اہل جہان مجھ پر۔
جز ما سوا مجھ پر کوئی الزام کیا ہو ؟
سر محفل تمہارا ذکر کیا تو کیا خطا ہوئی؟
یہ بھی تماشہ جو نہ لگے سر عام کیا ہو؟
یوں بھی تو زندگی بد تر ھے موت سے
ہو جاتے ایک وار میں گر تمام کیا ہو؟
دانہ وفا کا کھایہ اور مصیبت مول لی
بچنے کو نہ بچا دل تو پھر دوام کیا ہو؟
آخر کار خوں میں نہایئے گا ایک دن
ہو رھے گی چاک گریبانی ماتام کیا ہو؟
کوں کمبخت ڈرتا ھے اسد انجام عشق سے؟
مر جایئے گا خوشی سے پھر نام کیا ہو؟