سپنا تو نہیں

Poet: Abid Zaidi By: Abid Hussain, Rawalpindi

چھو کر دیکھو کہیں کوئی سپنا تو نہیں
یہ وجود اسکا کہیں نظر کا دھوکہ تو نہیں

مست نگاہیں، سیاہ زلفیں گھنی اسکی
ہونٹوں کی لالی ہے کہیں کوئی چھلکتا جام تو نہیں

وہ نازک انداز، وہ شیریں لہجہ
آواز جو سنی ہے کہیں کوئی ابہام تو نہیں

چلتے چلتے رکنا، پلٹنا اور مسکرانا
سنبھل اے دل کہیں تجھے ہوش کھونا تو نہیں

عابد کو سنائی دی ہے اسکی چوڑیوں کی کھنک
لگتا ہے ابھی وہ یہیں ہے کہیں گیا تو نہیں

Rate it:
Views: 524
17 Nov, 2009