بے لوث محبت کہ عقیدت کا نشہ ہے؟
یادوں میں تری آج قیامت کا نشہ ہے
باتیں ہیں کہ آیات صحیفہِ وفا کی
آنکھوں میں تری عین عبادت کا نشہ ہے
آتا ہے مرے جی میں کہ لکھ کر تجھے رکھ لوں
تجھ میں کسی دلچسپ عبارت کا نشہ ہے
معلوم ہی کیا تجھ کو کہ کیا ہے تو ہمارا
اس زیست کی تو آخری چاہت کا نشہ ہے
خاموش رہوں پھر بھی مری سوچ وہ سمجھے
سچ پوچھ مجھے آج بلاغت کا نشہ ہے