ہر بار اجالا کیوں ڈھونڈتے ہو دوستو
رہتی اندھیرے کو بھی مسافروں کی تلاش ہے دوستو
تنہائی سے بھی کبھی دوستی کرہی لو دوستو
محفل سجتی نہیں سدا یہ بھی سچ ہے دوستو
جو پاس ہے وہی اپنا ہے دوستو
جو پاس نہیں وہ سیراب ہے دوستو
ہر پھول گلاب ہوتا نہیں دوستو
خار تو بس خار ہوتا ہے یہ سچ ہے دوستو
زندگی میں پھول بانٹنا بھی اک نیکی ہے دوستو
دینے والا ہاتھ خالی پر پھر بھی رہ جاتی اس کی خوشبو ہے دوستو
دل پاس ہے تو درد بھی ہوگا دوستو
خان کو بھی یہ درد ہوتا ہے دوستو