دنیا میں نہ کوئی دوست نہ جانی ملا
دشمن تو بہت ملےمگر کوئی نہ خاندانی ملا
اے عامل میرےخوابوں میں کوئی نہیں آتا
ہو سکے تو مجھے کوئی سپنوں کی رانی ملا
کنواں کھودنے والے حبس سے مر گئے
انہیں پینے کو اک بوند پانی نہ ملا
ہمارے بھی غم خوشیوں میں بدل جاتے
مگر ہمیں کوئی تعویز سلیمانی نہ ملا
ملنا ہے تو سچے دل سے ملا کر مجھ سے
پاکیزہ دوستی میں جذبہ شیطانی نہ ملا