Add Poetry

سڑک پر جنگل

Poet: M Usman Jamaie By: M Usman Jamaie, karachi

تم کنارے کھڑے منتظر ہی رہو
یہ سڑک ہے فقط ٹائروں کے لیے
تم بہت سُست رَو
اور یہ وقف ہے
وقت کے تیزرَو دائروں کے لیے
تم کہ حشرات ہو، رینگتے، ناتواں
اور یہ آہنی طائروں کے لیے
تم کھڑے ہی رہو
مُضطرب، منتظر

دوڑتے برق پاروں کو تکتے ہوئے
بڑھ کے پیچھے کو ہٹتے، ججھکتے ہوئے
اور مشینی درندے جھپٹتے ہوئے
ان سے بچتے، سمٹتے، سرکتے ہوئے

اپنی گہرائی میں ڈوبتی رات تک
راستہ پار کرنے کی خیرات تک
تم کھڑے ہی رہو
یہ سڑک، کہ فقط اک سڑک ہی نہیں
کچھ خیالات کی ترجمانی ہے یہ
اک تصور کی گویا نشانی ہے یہ
اک کتابِِ کُہن کی کہانی ہے یہ
تم کو پیغام اس کی زبانی ہے یہ
”سارے رستے ہیں زور آوروں کے لیے
ہر رکاوٹ ہے تم بے بسوں کے لیے
تم کھڑے ہی رہو

 

Rate it:
Views: 540
05 Dec, 2013
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets