دلِ اداس کو یوں بیقرار کرتے ہیں
سکوتِ شب میں ترا انتظار کرتے ہیں
تمھارے درد کو لپٹا کے اپنے سینے سے
دل و دماغ کی دنیا نثار کرتے ہیں
چراغِ ہجر کو اشکوں سے پھر بجھا کر ہم
تمھاری یاد کے جگنو شمار کرتے ہیں
ہم اپنے شوق کی خاطر تمھارے ہونے کی
سعی بد ستِ تخیل ہزا ر کرتے ہیں
بغیرِ وصل گزر جائے گا حسیں موسم
کہ جس کو اہلِ وفا یاد گار کرتے ہیں
رداِ شب میں چھپا کر ہم اپنی ہستی کو
وہی کریں ہیں جو عاشق ہزار کرتے ہیں
شریکِ درد فقط دل نہیں رہا اب ہم
قلم، دوات، صفحے بھی شمار کرتے ہیں
شریکِ بزمِ محبت رہی خرد احسن
کہاں وہ دل کا بھلا اعتبار کرتے ہیں