اُمید کے شفاف پانیوں میں اب ریت آچُکی ہے میری باتوں سے رنگ اُڑنے لگے ہیں زندگی کی شام اُفق سے زینہ زینہ اُتار رہی ہے خواہشوں کے سورج اندھیرے کی چادر میں ڈھک چُکے ہیں ایسے میں گر تم آجاؤ میں پھر سے جی آٹھوں