دروازے پہ دستک دیتی ہوا
رقص کرتی ہوئی خوشو
ہر گھڑی گویا البیلی ادا
ہر طرف اک خواب بھرا جادو
زلفوں کی مدھور گھنگھور گھٹا
دل کی ہر دھڑکن ہوئی بے قابو
ہر سمت تنہائی ہی تنہائی
اور اس تنہائی میں صرف تو ہی تو
لرزتی سانسوں میں چھپی ہوئی
ان کہی ان سنی گفتگو
بادلوں سے چھن چھن کرتی ہوئی
موتیوں کی برسات
سہاگ رات