Add Poetry

سہنے کی حد سے ظلم زیادہ کیے ہُوئے

Poet: شفیق خلش By: Saeed Afghani, Washington DC

سہنے کی حد سے ظلم زیادہ کیے ہُوئے
پردہ ہے، مارنے کا اِرادہ کیے ہُوئے

بیتی جو مہوشوں سے اِفادہ کیے ہُوئے
گزُرے وہ زندگی کہاں سادہ کیے ہُوئے

کیوں نااُمیدی آس پہ غالب ہو اب، کہ جب
اِک عُمر گزُری اِس کو ہی جادہ کیے ہُوئے

کردی ہے اِنتظار نے ابتر ہی زندگی
اُمّیدِ وصل اِس کا لُبادہ کیے ہُوئے

اُن سے حیات و مرگ کا اب فیصلہ بھی ہو
بیٹھے ہیں دل ہم اپنا کُشادہ کیے ہُوئے

ویسے تو بارہا کہا اُن کو بُرا، خلش
شرمندہ، رُو برُو ہُوں اعادہ کیے ہُوئے​

Rate it:
Views: 325
16 Jun, 2015
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets