سینہ تھا تیری یاد میں دہک گیا
خود میں نہیں تھا جو بھٹک گیا
تو نے تو آخر تک نبھائی محبت
میں تھا جو بیچ سفر لڑھک گیا
میں کیا کرتا آخر حسینوں کے بیچ
انسان ہوں خطا ہوئی اور بہک گیا
ابھی ابھی ملی ہےاک خبر مجھے
کہ پروانہ جل گیا ، دیا مہک گیا
خوائش تھی کہ غزل میں اتار لوں
پر وہ نظروں سےلپک جھپک گیا