سینے میں کسی شے کو دھڑکتا ہوا بھی دیکھ
Poet: Muhammad nawaz By: muhammad nawaz, Lahoreیادوں کے جھمگٹوں سے گزرتا ہوا بھی دیکھ
 دل کو پل صراط پہ چلتا ہوا بھی دیکھ
 
 دیکھی ہیں ابھی تو نے اناؤں کی بازیاں
 راہوں میں مجھے اپنی بکھرتا ہوا بھی دیکھ
 
 ہونٹوں پہ ایک ایک دعا چیخ رہی ہے
 آنکھوں کے ساغروں کو چھلکتا ہوا بھی دیکھ
 
 اے جان تیری شام بہت خوب ہے لیکن
 سورج کو کسی روز نکلتا ہوا بھی دیکھ
 
 کہتا ہے تیرے حسن سے ہر روز آئینہ
 سینے میں کسی شے کو دھڑکتا ہوا بھی دیکھ
 
 ہر زندگی تھی رقص میں جسکی اٹھان پر
 آسوں کے اس شباب کو ڈھلتا ہوا بھی دیکھ
 
 دیکھے ہیں بہت تو نے تماشے زوال کے
 گر گر کےہمیں آج سبھلتا ہوا بھی دیکھ
 
 ناؤ کی خستگی پہ گلہ میں نے سنا ہے
 طوفاں کو میرے شوق سے ٹلتا ہوا بھی دیکھ
 
 ہاتھوں میں دے کے ہاتھ چلو سوئے بہاراں
 سینوں پہ مونگ شہر کو دلتا ہوا بھی دیکھ
 
 کھوجو نہ فقط حسن تخیل کی ندرتیں
 شعروں میں اپنا عکس ابھرتا ہوا بھی دیکھ
More Love / Romantic Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 