حسرت یہی بس ہو بہاراں ہرسماں
میرا پیا ہو دل کھلے ہوں شوخیاں
تیرا گراں ساغر لگا جو ہے پیا
اب ہر کسی سےمیں کروں گستاخیاں
موقع ملا جب بھی بہانے سے پیا
باتیں کروں تیری یہاں ہوں یا وہاں
شاعر اچھا تو میں ابھی اتنا نہیں
مجھ کو جہاں کہنے لگا جوگل زباں
ممکن یہی ہو گر تجھے بھولا سکوں
صدقہ پکا دوں جو اگر یہ ہو میاں