عشق کی چوٹ کھانی پڑتی ہے شاعر بننے کے لئے
عجب داستان بنانی پڑتی ہے شاعر بننے کے لئے
تاروں کو زمین پے گِرایا جاتا ہے بارہا
پانی میں اَگنی ملانی پڑتی ہے شاعر بننے کے لئے
محفل میں آنسوئوں کو چُھپاتے ہوئے یارا
مسکراکے بات بتانی پڑتی ہے شاعر بننے کے لئے
تنہائیاں ہو جہاں ہر سُو ایسی جگہ اور
ایسی ہی راہ اپنانی پڑتی ہے شاعر بننے کے لئے
شاعر اور عاشق میں کچھ زیادہ فرق نہیں
دونوں کو نیند گنوانی پڑتی ہے شاعر بننے کے لئے
آسان نہیں اتنا جتنا تم سمجھتے ہو
خیالوں میں قلم چلانی پڑتی ہے شاعر بننے کے لئے
پوچھا کسی سے جب میں نے شاعری کے بارے
کہا دل میں آگ جلانی پڑتی ہے شاعر بننے کے لئے
میرے ہم قلم نگاروں کچھ تو کہو اب
کس طرح عمر بیتانی پڑتی ہے شاعر بننے کے لئے
جہاں تک میرے شعور کی پرواز گئی نہال
بے وفا سے وفا نبانی پڑتی ہے شاعر بننے کے لئے