شام اتری تو کئی زخم تمہارےہونگے
میرے چہرے پہ بھی زلفوں کے سہارے ہونگے
چاند کاٹے گا کہاں رات سہانی اپنی
چاند چہرے پہ اگر آج ستارے ہونگے
لوگ کرتے ہیں زمانے میں وفا کی باتیں
میری آنکھوں میں تو سب رنگ تمہارے ہونگے
موسمِ گل پہ بھی کیوں آج خزاں ہے بھاری
جانے کس سمت سے یہ درد کے دھارے ہونگے
میں بھی رکھ دوں گی یہاں پھوڑ کے آنکھیں اپنی
تیری آنکھوں سے اگر خواب ہمارے ہونگے
کون پڑھتا ہے یہاں درد کہانی وشمہ
میرے اس نام پہ کتنے ہی شمارے ہونگے