شام کو نکلا تھا اور صبح کو گھر آیا ہے لوٹ جا اب توں میرے کس کام کا ہے تلخیاں بڑھ گئیں جزبات نے دم توڑ دیا بجھ گئے چراغ امید کہ اب لوٹ جا توں میرے کس کام کا ہے