دیدار کو ترسی آ نکھ اُس کی بہہ ر ہی تھی
جیسے وہ رو رو کے مجھ سے کچھ کہہ رہی تھی
اپنی قسم دے کے دور جانے کو کہا اُس نے
شاید ا پنے فیصلے پے پچھتا ر ہی تھی
اُس کی آنکھو ں میں جیسے کوئی گہری بات ہو
لال آنکھوں میں جیسے کوئی جاگی رات ہو
سسکتے ہونٹو ں پے جیسے کو ئی فریاد ہو
غمگین دل میں جیسے کسی کی یاد ہو
اپنی زندگی میں نہا ل نے اُس کا ایسا حال نہ دیکھا
خاموش ہونٹوں سے جیسے ہو چیخ کے بلا رہی تھی
اپنی قسم دے کے دور جانے کو کہا اُس نے
شاید ا پنے فیصلے پے پچھتا ر ہی تھی