شب میں جب چھڑا یار کھلتا چلا گیا

Poet: By: Peerzada Arshad Ali Kulzum, harrisburg pa usa

شب میں جب چھڑا یار کھلتا چلا گیا
ہزار چھپائے راز ہر راز بار بار کھلتا چلا گیا

بیگانی سی راہوں میں اجنبی ملا مجھے
جادو ہوا ایسا دل بےقرار کھلتا چلا گیا

انجام جو ہو چاہیے اس کی کہاں پرواہ خزاں
ہم ایسے کھلے کہ گلزار کھلتا چلا گیا

شام ہوئی سحر ہوئی رات گزی دن ہوا
عارضی زندگی کا راز میرے یار کھلتا چلا گیا

کہا خوش ہوں شاد ہوں کوئی فکر نہیں مجھے
حال جتنا چھپایا اتنا ہر بار کھلتا چلا گیا

اٹھاتا گیا جسے وہ پردہ نشیں پردے کو جس طرح
ارشد فلک پر چاند تاروں کا بازار کھلتا چلا گیا

Rate it:
Views: 652
29 Jul, 2010