شب کی آنکھوں میں جاگتی ہوں میں
دل کے آنگن میں ناچتی ہوں میں
مجھ کو پاگل بنا رہا تھا مگر
عشق سارانکالتی ہوں میں
جو کسی در پہ بھی سنا نہ گیا
حال دنیا پہ یوں سناتی ہوں میں
عمر بھر امتحان لیتی رہی
دل کی حدت سےبولتی ہوں میں
پہلے اک شے وفا بھی ہوتی تھی
جو سنا ہے ٹٹولتی ہوں میں
بڑھتی جاتی ہے روز تشنہ لبی
روز سانسوں سے دوڑتی ہوں میں
وقت نے پھر بنا د یا پتھر
دل کی وادی میں مچلتی ہوں میں
وقت کی دھول صاف کر وشمہ
ان کو آئینہ دکھاتی ہوں میں