شب کے دل کی دھڑکن اتنی
شب کی سانس میں اتنی گرمی؟
بہکا دیکھ کے تجھ کو شاید
میرے گھر میں لوٹ آئی ہے
تجھ کو تنہا چھوڑ آئی ہے۔
گھڑیاں چلتے چلتے تھک کر
اک دوجے سے پوچھ رہی ہیں
چاند کیوں ساکت آج کھڑا ہے
شاید تجھ کو صحن میں سوتے
کروٹ لیتے دیکھ چکا ہے۔
تیرے گھر کی دیواروں نے
کیسا شور اٹھا رکھا ہے
گھر والوں سے کہہ رکھا ہے
اس لڑکی کے حسن کی باتیں
گلی گلی میں عام ہوئی ہیں
ہم یوں ہی بدنام ہوئی ہیں۔