شبنمِ عشق کو تڑپتا ہے گلِ دل میرا
اب تو آنکھوں ہی کی بارش سے دھلے دل میرا
جذبہءِ عشق کے عوض بیچنے نکلا دل کو
آہ مگر جذبہءِ نفرت سے تلے دل میرا
دستکیں لاکھ ہوئی بندشِ دل کھل نہ سکی
اب کوئی ایسے پکارو کہ کھلے دل میرا
میں کبھی اور کہیں جو باٹنا چاہو دل کو
مجھ کو ملتا نہیں سینے میں کلِ دل میرا
رسوا احسن ہے زمانے میں یہ جذبے لے کر
اور جذبوں کے تعاقب میں رلے دل میرا