شریر حرکتیں اک دن ارمان بن جاتی ہیں

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

شریر حرکتیں اک دن ارمان بن جاتی ہیں
عادتیں بڑہ بڑہ نافرمان بن جاتی ہیں

ویسے تو تنہائیاں خیال باطل ہیں ہماری
کبھی کبھی ملاقاتیں بھی مہربان بن جاتی ہیں

قابل سرُاغ ہیں منزلیں پاؤں ٹھکانے رکھنا
بھٹک کر راہیں بھی تو انجان بن جاتی ہیں

ہم مذہب کے جانب اتنے مہذب بھی نہیں
تہذیب سے محبتیں ایمان بن جاتی ہیں

باہر کی رغبت ہے اندر کا اتہاس کون پوچھے
حسرتیں سنور سنور کے ارغوان بن جاتی ہیں

موسموں کا آنا جانا من سے ہی جڑتا ہے
یوں تو بہاروں میں کلیاں زعفران بن جاتی ہیں

 

Rate it:
Views: 377
06 Jan, 2011