شعر اپنے ہیں جاوداں وشمہ
سارا عالم ہے راز داں وشمہ
میری آنکھوں میں اب بھی زندہ ہے
اس کی چاہت کا اک جہاں وشمہ
کبھی فرصت ملے تو پڑھ مجھ کو
میں بھی تیری ہوں داستاں وشمہ
اپنی اپنی ہی سب کی چاہت ہے
اپنی اپنی ہے کہکشاں وشمہ
میں نے دیکھا ہے غیر کے در پر
وہ جو میرا تھا ہم زباں وشمہ
پھر سے ماضی میں لوٹ آؤ نا
چھپ کے بیٹھی ہو تم کہاں وشمہ
بیچ دریا بھی سب سلامت ہیں
میری کشتی کے بادباں وشمہ