لے چلا عشق مجھے لفظ کی رعنائی میں
چاند آنگن سے گیا صبح کی انگڑائی میں
کھیل سکتی ہوں محبت کی میں بازی لیکن
اُس کی شہرت ہے مرے پیار کی رسوائی میں
شعر کہتی ہوں تسلسل سے جنابِ عالی
کون کہتا ہے کہ گم رہتی ہوں سودائی میں
اہتمام ایسا کیا تونے کہ دیوانوں کا
دل فسردہ ہے تری انجمن آرائی میں
کتنا بہتر تھا جو خود میں ہی فنا ہم رہتے
ہم تو ڈوبے ہیں محبت کی شناسائی میں
لاکھ الزام لگالے وہ مجھے فکر نہیں
میں نے چھپ جانا ہے اب رات کی تنہائی میں
وشمہ دنیا کے رواجوں سے مجھے کیا لینا
میں تو زندہ ہوں تری آنکھ کی گہرائی میں