شعور حسن دیا ہے تو جرات سخن بھی دے
اس اجڑے دیار میں بہاروں کا چمن بھی دے
پھر رہا ہوں گلشن میں بھنورے کی طرح
مجھے پھولوں جیسا نازک پہرہن بھی دے
نہیں ہوتا منور میرا دل کسی چاند سے
دل دیا ہے تو عشق کی روشنی بھی دے
اس کے بدن کی خوشبو میرے ساتھ چلے
ایسا دلربا اے رب کوئی گلبدن بھی دے
میں دن رات جس کی سوچوں میں رہوں
ایسا کوئی راستہ میرے چلن کو بھی دے