شغل میں بھی ستم ملتے ہیں اصل بات کیا ہوتی ہے
آنکھ نے آنکھ سے سمجھ لیا کہ ملاقات کیا ہوتی ہے
شدت کی ہیں ہوائیں تم دریچے بند رکھا کرو
بس دیئا ہی جانتا ہے کہ رات کیا ہوتی ہے
بے مروتوں نے کبھی بھی برتری ہی نہیں دی
مگر انہیں پتہ بھی ہے کہ مناجات کیا ہوتی ہے
وہ مسند قضاد پر بیٹھ گئے ہیں فیصلے چکانے کے لئے
اب دیکھتے ہیں عدل کی مساوات کیا ہوتی ہے
انکشاف یہ نہیں کہ میں تعمل سے گذر رہا ہوں
مگر بے خبر ہوں کہ یہ التفات کیا ہوتی ہے
ہر لمحہ دھیرے دھیرے بڑا سوگوار گذرتا ہے
ہم سے ہی پوچُھو کہ تنہا کائنات کیا ہوتی ہے