جو پہلی بار میرے دل سے دل تمہارا ملا
میں بے سہارا تھا اب تک تو اک سہارا ملا
تیری وفا نے کیا دل پہ وہ اثر جاناں
پھر اس کہ بعد کسی سے نہ دل ہمارا ملا
ہم نے کیا کیا نہ کیا تیرے لیے اے دوست
مگر ہمیں تو سدا چاہ میں خسارہ ملا
تمام رات گنے ہم نے جاگ کر تارے
محبتوں سے بھرا جب پھلا خط تمہارا ملا
وہ ہجر تھا کہ جلے جس کی آگ میں لیکن
کبھی نہ وصل کا ہم کو کوئی اشارہ ملا
گرا دیا مجھے جس نے نگاہ سے ایک بار اصغر
تمام عمر میں اس سے نہ پھر دوبارہ ملا