جو نا واقف میرے نام سے ہے
مگر مجھے جانتا میرے کلام سے ہے
جس کا کام تھا اوروں کو خوشیاں دینا
وہ شخص اداس کل شام سے ہے
محبت میں وہ تفریق کا نہیں قائل
اسے محبت خاص و عام سے ہے
ہم تو اس کےدیدار کو ترس گئے
اسے نہ فرصت اپنے کام سے ہے
ہماری محنت کا رب نے یہ صلہ دیا
کٹ رہی زندگی بڑے آرام سے ہے
ہم نے محبت کا آغاز تو کر دیا اصغر
ہمیں کوئی غرض نہ انجام سے ہے