نہ غم دو مجھے تم بھی ہر کسی کی طرح
نہ مل مجھ سے آشنا ، اجنبی کی طرح
ہو گئے کیوں دور تم کچھ معلوم نہیں
چاہا تھا ہم نے تمہیں زندگی کی طرح
چہرہ کھلا ہے تیرا حسین گلاب کی طرح
شب کو چمکتا ہے روشنی کی طرح
نہ پوچھ حال میرے دل کا اے صنم
مثال ہے دل کی اجڑی بستی کی طرح
آتے تھے در پہ میرے خامشی سے کھبی
آتے ہیں اب وہ شاکر آندھی کی طرح